اپنے اپ کو بچانا چاہیے بازوں کے زور سے دماغ کی طاقت زیادہ ہوتی ہے

0

: ایک جنگل میں شیر رہا کرتا تھا وہ سارے جنگل کا بادشاہ تھا وہ بعد شاہ کی طرح پیش نہیں اتا تھا وہ اج روز جنگل کے کئی جانوروں سے اپنی بھوک پہنچاتا تھا شیر کے خوف سے جنگل کے جانور چھپ کر رہتے تھے اور خود بھوکے اور پیاسے راہ پر اس شہر سے اپنی جان بچاتے تھے اسی طرح جنگل کے تمام جانور ایک دن ایک جگہ پر اکٹھے ہوئے اور شیر کے شہر سے محفوظ رہنے کے لیے رائے مشورہ کرنے لگے سب نے اپنی اپنی بات رکھی اور اخر میں ایک گدڑ نے کہا میرا خیال ہے کہ میں ہر روز شہر کے ہاتھوں مرنے کے بجائے ہم خود ایک ایک بار شیر کے پاس چلے جائیں اور اسی طرح شیر ایک کر کے ہمیں کھا دے گا اور ہم اپنی اپنی باری سے چلے جائیں گے اور اس طرح ہم بے خوف زندگی بسر کریں گے اس کے مشورے پر تمام جانور راضی ہو گئے

: ایک بندر نے کہا ٹھیک ہے تمہاری بات بالکل صحیح ہے موت کا خوف کرنے کی بجائے اپنی باری انے تک سکون کی زندگی بسر کریں گے ان کی بات مکمل ہونے کے بعد خود کدھر نے شیئر کے پاس جا کر شیر پہ پوری بات بتائی ہوئی ادھر کی بات سننے کے بعد شعر نے کہا ہے بادشاہ ہوں اس لیے سب کی بات مارا ہے لیکن میری بات غور سے سن لو کسی بھی روز مجھے جانور ملنے میں دیر ہو گئی تو میں چپ نہیں بیٹھوں گا اور پھر سب پر حملہ نہ شروع کر دوں گا شیر نے بہت غصے سے سب گدھڑکوں کا شیر کی باتیں سن کر گیدر نے سر ہلایا اور ہم بھر دی اور وہاں سے چلا گیا اس دن کے بعد جانور باری بارش شیر کے پاس جانے لگے اور شیر سکون کے ساتھ اپنے پاس انے والے جانور کو مار کر کھا جاتا یہ سلسلہ ایسے ہی چل رہا تھا اور پھر ایک دن خرگوش کی باری آ گی

: گوہر گوشت بہت ہی تیز تھا اسے شیئر کے پاس جانا منظور نہیں تھا اس نے اپنے ساتھ والی جانوروں کے ساتھ مل کر شیئر کو سبق سکھانے کی ٹھاندی اور ایک ترتیب نکال کر اہستہ اہستہ شیئر کی کوفہ کے پاس پہنچ گیا دیر ہو جانے کی وجہ سے شیر بہت غصے میں تھا اور خرگوش کو دیکھ کر اسے سے کہنے لگا میں نے تمہیں پہلے ہی کہا دیا تھا کہ اگر دیر ہو جائے تو میں خاموش نہیں بیٹھوں گا تم نے وعدہ خلافی کی اس لیے میں جنگل جا کر اپنی پسند پر جانور کھا جاؤں گا تب خرگوش نے کہا شعر اسی کا معاف کر دیں بادشاہ سلامت غلطی ہو گئی اور اس کا ایک عجیب سبق ہے اپ خاموش بیٹھے ہوئے ہیں بیان کرتا ہوں اور اس کے بعد اپ ارام سے مجھے مار کر کھا لیں کیوں کیا بات ہے جلدی بتاؤ خرگوش نے کہا ماشاءاللہ سلامت میں اپ کے پاس ا رہا تھا اور راستے میں مجھے ایک شعر مل گیا اور مجھے مارنے کے لیے

: میں نے اپ کی بہادری کی باتیں سے چلائیں لیکن وہ شیئر اپ کے بارے میں بہت برا بھلا کہنے لگا تم ہمارے جنگل کے نہیں لگتے میرے بادشاہ کے بارے میں ایسا مت بولو یہ سن کر وہ شعر مجھ پر حملہ کرنے کہ یہ تیار ہو گیا میں نے یہ دیکھ کر اگر تم مجھے مارو گے تو تمہارے تو ہمارے بادشاہ تمہیں ہرگز معاف نہیں کریں گے تب اس شیر نے کہا تمہارا بادشاہ میرا کر لے گا میں نے کئی ہاتھیوں کو اپنے پنجے سے مار گرایا ہے تمہارا بادشاہ ہو یا کوئی اور ہو میرے ہاتھوں بچ نہیں سکتا میرے سامنے کوئی اف نہیں کرتا یہ باتیں بتانے لگا میں نے اس شیر سے کہا تم ہمارے بادشاہ سے اپ کے بات کرو اس نے کہا میں کیوں جاؤں تمہارے بادشاہ میں دم ہے تو

اس سے لے کر اؤ یہ کہہ کر مجھے دبانے لگا اسی لیے مجھے انے میں دیر ہو گئی ہے سنتے ہی شعر کہنے لگا چلو چلتے ہیں میں اسے تم ختم کر دوں گا یہ سننے سے بعد خرگوش نے شیئر کو جنگل میں ایک کنواں کے پاس لے گیا بادشاہ اس نے اندر دیکھ کر اس نے کہا اپ کا بے صبری سے انتظار کر رہا ہے اور اسے اچھا سبق دیں شیئر غصے سے کھولیں دیکھنے لگا اور بغیر سوچے سمجھے کنویں میں کود گیا کنویں میں کوئی نہیں تھا شیر پانی میں ہاتھ پاؤں مارتا سونے سے باہر نکل نہیں پایا اور کنویں میں ہی دم توڑ گیا ہرگوش نے اپنی عقلمندی سے نہ صرف اپنی جان سے ہی بلکہ دوسرے جانوروں کی بھی جان بچا لی سبق عقل کا استعمال کرتے ہوئے ہمیں اپنے اپ کو بچانا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *