راجہ اور عقلمند وزیر

0

سزا دیتے سمے راجہ کا من بچے جیسا نرم ہونا چاہیے

راجہ کرش نے دیو رائے کے محل میں ایک سیوک کانچ کا خوبصورت مور صاف کر رہا تھا غلطی سے اس کے ہاتھ سے مور گر کر ٹوٹ گیا راجہ کو وہ مور بہت پریت تھا جب راجہ محل میں ائے انہیں اپنا پریت مور دکھائی نہ دیا پوچھنے پر پتہ چلا کہ وہ ٹوٹ گیا ہے غصے میں ا کر انہوں نے سیوک کو چھ مہینے کے لیے قید میں ڈلوا دیا کچھ دنوں بعد راجہ کرشن دیو رائے منتری دینالی رام اور دوسرے درباریوں کے ساتھ راجدیان میں گھومنے نکلے ٹینالی رام بولے مہاراج پاس ہی بال اتین ہے اسے بھی دیکھتے چلے راجہ کرشنا دیورائی کی اور ائے اردیان میں طرح طرح کے رنگ برنگے پھول کھلے تھے ایک تھان پر بچے ناٹک کھیل رہے تھے ایک بچہ راجہ بنا ہوا تھا اس کے سامنے دو سپاہی ایک ابرادی کو پکڑ کر کھڑے تھے کھیت کے مالک نے شکایت کی مہاراج اج ہی میرے کھیت سے گاجر اور مولی اکھاڑ کر لے گیا ،یھ سن کر راجہ بنے بچے نے چوری کرنے والے سے پوچھا اس کی غلطی مان لینے پر وہ بولا ٹھیک ہے تمہیں معافی دی جاتی ہے پر دھیان رکھنا کہ دوبارہ یہ غلطی نہ ہو پھر کھیت کے مالک سے کہا تمہارے نقصان کی بھرپائی شاہی خزانے سے کی جائے گی، پہلی غلطی پر بھلا ہم کیسے سزا دے سکتے ھیں۔ ناٹک دیکھنے کے بعد منتری نے کہا مہاراج یہ بچہ تو بڑا شرارتی ہے اسے سزا ملنی چاہیے رینالی رام بولے ہم مہاراج ھیں،میرے وچار سے یہ سزا یہی ہے کہ اسے راجھ کے دربار میں بلا کر یہ ناٹک پھر سے دہرانے کو کہا جائے نا ٹک دیکھ کر راجہ کرشنا دیو رائے سوچ میں پڑ گئے، ٹینالی رام کی چترائی پر وھ من ہی من مسکرا اٹھے یہ دیکھ کر منتری بات سمجھ کر سوچ میں پڑ گئے ۔اس کے بعد راجہ کرشند ابرائے بولے سچ مچ تم نے ٹھیک کہا اج میں سمجھا کہ سزا دیتے سمے راجہ کا من بچے جیسا نرم ہونا چاہیے اگلے ہی دن راجہ نے اس سیول کو رہا کروا دیا

story for roshni magazine articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *