ایک ہزار کلو دودھ دینے والی الیکٹرک بھینسیں مارکیٹ میں آگئیں

Electric buffaloes that yield 1,000 kg of milk have hit the market.

ایک ہزار کلو دودھ دینے والی الیکٹرک بھینسیں مارکیٹ میں آگئیں،دودھ بیچنے والوں کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں!

جن ٹینکرز میں دودھ آتا ہے اس کے اندر خانے بنے ہوئے ہوتے ہیں چیکنگ پوائنٹ پر ملی بھگت سے اس خانے سے سیمپل چیک کرواتے ہیں جس میں اصلی دودھ ہوتا ہے باقی نوے فیصد ٹینکر میں بڑے خانے میں جعلی دودھ دکانوں پر پائپ کے ذریعے سپلائی کر دیتے ہیں یہ مناظر گڑھی شاہو حافظ دودھ والے کے ہاں بھی دیکھا گیا ہے اس کے علاوہ شالیمار ہسپتال کے سامنے ٹینکر آتا ہے باقاعدہ ایک لڑکا ٹینکر کے اوپر چڑھ کر سریے سے دودھ کو گھما گھما کر گھولنا شروع کر دیتا ہے اس کے بعد پائپ لگا کر اوپر سٹور کر کے حسب ضرورت نیچے سپلائی کرتے ہیں ـ تو کیا اصلی دودھ کو گھمانے کی ضرورت ہوتی ہے ذرا رہنمائی فرمائیں

پاکستان میں کونسے گورنمنٹ ملازمین ھے جو حلال رزق کھاتے ھیں سب اللہ کے نافرمان ھے دودھ ڈیری فارم پر لیبارٹری سے دودھ چیک کریں لیکن ہر گورنمنٹ ملازم صبحِ گھر سے نکلتا ھے تو اللہ کی نافرمانی کرتا ہے عوام کا کوئی نہیں سوچتا

ایک دور تھا کہ ڈیری بزنس کمپنیوں کی دودھ اکٹھا کرنے والی گاڑیوں پر کمپنی مونوگرام بنے ہوتے تھے جس وجہ سے دو نمبر دودھ اکٹھا کرنے والی کمپنی کی بدنامی ہوتی تھی- افسوس! با اثر رشوت خور طبقہ کی وجہ سے اب آزادی دے دی گئی ہے کہ کمپنی مونوگرام کے بغیر دودھ کی ترسیل ہو رہی ہے حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے کہ دودھ سپلائی والی ہر گاڑی حتی’ کہ سائیکل موٹر سائیکل پر بھی دودھ مہیا کرنے والے فارمر کا نام پتہ اور جس دکان یا فیکٹری تک دودھ پہنچنا ہے اس کا مونوگرام اور ایڈریس لازما” چھپا ہونا چاہئے تاکہ قوم کے معصوم بچوں کے دشمنوں کے بارے میں پوری قوم کو علم رہے-

ایک درخواست ھے ۔۔۔۔عوام کو دودھ بنانے والے کیمیکل کے بارے میں تفصیل سے بتا دیں ۔۔۔تاکہ دودھ گھر میں ھی تیار کر کے باھر سے وھی اتنا مہنگا دودھ خریدنے سے غریب لوگوں کی جان چھوٹ سکے۔۔۔اسکو بنانے کا بھی مکمل طریقہ سمجھا دیں۔

بھینس کا لفظ استعمال کرنا بھی ایک دھوکہ ھے۔ اس دنیا میں دودھ میں پانی ملانا بے ایمانی کا سب سے آسان طریقہ تھا ۔ اب تو سرے سے دودھ ھی کو ختم

کر دیا گیا ھے ۔ سخت سزاؤں کے علاوہ جرائم رک ھی نہیں سکتے

مسلسل تیس سال سے دودھ بنانے والے

بڑے بڑے محل اور اینٹ بھٹے لگانے والے

بڑی بڑی لمبی گاڑیاں آج ان کے گیراج میں

بہت ہی معزز ، معتبر بنے ہوئے سماج میں

کہو نا ، اناللہ واناالیہ راجعون

ارض پاک پہ کیسے عمل فنون

بیچارے لاہور والوں کی بھی کیا زندگی ہے!!!کبھی کھوتے کھلائے جاتے ہیں کبھی کتے تو کبھی الیکٹرک بھینسوں والا دودھ