چائے میں چینی اور سالن میں کچا نمک دل کی صحت کے لیے زہر ہیں۔

چینی کی جگہ گڑ یا شہد اور کچے نمک کا متبادل پنک یا ہمالیہ کا نمک ہے
آپ کی بات بالکل درست ہے کہ چائے میں چینی اور سالن میں کچا نمک دل کی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہ دونوں چیزیں بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں۔ یہاں چند صحت مند متبادل اور مشورے دیے گئے ہیں جو دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ہوں گے:
1. چینی کا متبادل:
چائے میں چینی کی جگہ قدرتی مٹھاس جیسے شہد یا اسٹیویا استعمال کریں۔
چینی کی مقدار کو بتدریج کم کریں تاکہ ذائقہ کی عادت بہتر ہو سکے۔
2. نمک کی مقدار کم کریں:
سالن میں کچا نمک ڈالنے سے گریز کریں اور کھانے میں نمک کی مقدار پہلے سے متوازن رکھیں۔
نمک کے متبادل کے طور پر لیموں کا رس، کالی مرچ، اور دیگر مصالحے استعمال کریں۔
3. دل کے لیے صحت مند غذا:
زیادہ پھل، سبزیاں، اور فائبر والی غذا کھائیں۔
زیادہ چکنائی اور پروسیسڈ فوڈ سے پرہیز کریں۔
مچھلی، زیتون کا تیل، اور گری دار میوے جیسے صحت مند چکنائی کے ذرائع استعمال کریں۔
4. بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھیں:
زیادہ نمک کھانے سے بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے، جو دل کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔
روزانہ ورزش کریں اور وزن کو متوازن رکھیں۔
5. چائے کا استعمال معتدل رکھیں:
چائے میں زیادہ دودھ اور چینی کی بجائے سبز چائے یا ہر بل ٹی استعمال کریں۔
یہ معمولی تبدیلیاں آپ کے دل کی صحت کو بہتر بنانے میں بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ دل کی حفاظت کے لیے اعتدال اور متوازن غذا کلیدی اہمیت رکھتی ہے
چینی اور نمک دونوں زندگی میں اہم ہیں۔ جب بھی ہمارا رینن اینجیوٹینسن سسٹم فعال اور فعال ہوتا ہے’، نمک کا معمول کی مقدار میں استعمال کوئی نقصان نہیں پہنچاتا۔ اسی طرح شوگر کی تمام اقسام مثلاً سوکروز، مالٹوز، گیلیکٹوز جگر میں گلوکوز میں تبدیل ہو کر اسی شکل میں استعمال ہوتی ہیں۔ چینی کھانے سے ذیابیطس کا مرض نہیں ہوتا۔ ڈاکٹروں کو عام آدمیوں کی خرافات کی بجائے قدرتی سائنسی حقائق کو بولنا چاہیے۔ لوگوں کو گمراہ نہ کریں۔