کروڑوں روپے کی آمدنی ؛ ایف بی آر کا یوٹیوبرز سے چھان بین کا فیصلہ

جابز کا اشتہار جاری

جو لاکھوں یا کروڑوں روپے کما رہے ہیں لیکن ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کرتے یا اپنی آمدنی چھپاتے ہیں۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کروڑوں روپے ماہانہ کمانے والے یوٹیوبرز کی مالی جانچ کا آغاز کر دیا ہے۔

TikTok ایف بی آر کے مطابق، ایسے افراد جو اپنی آمدنی کے مطابق مناسب ٹیکس ادا نہیں کر رہے یا بہت کم ٹیکس جمع کرا رہے ہیں، ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

Facebook اس اقدام کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے آمدنی حاصل کرنے والوں کو ٹیکس کے دائرے میں لانا ہے۔

ایف بی آر (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) نے یوٹیوبرز اور دیگر ڈیجیٹل مواد تخلیق کرنے والوں کی آمدنی کے ذرائع کی چھان بین کا فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اقدام ان یوٹیوبرز کے خلاف اٹھایا گیا ہے جو لاکھوں یا کروڑوں روپے کما رہے ہیں لیکن ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کرتے یا اپنی آمدنی چھپاتے ہیں۔

تفصیلات:

آمدنی کے ذرائع: یوٹیوبرز مختلف ذرائع سے آمدنی کماتے ہیں، جن میں یوٹیوب ایڈسینس، اسپانسرڈ ویڈیوز، برانڈ اشتہارات، اور دیگر اشتہاری مہمات شامل ہیں۔

ٹیکس قوانین: پاکستانی قوانین کے مطابق، ہر وہ فرد جو ایک مقررہ آمدنی سے زیادہ کماتا ہے، اسے ٹیکس ریٹرن جمع کرانی ہوتی ہے۔

ایف بی آر کا موقف: ایف بی آر کے حکام کے مطابق، ڈیجیٹل معیشت کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے اور آن لائن مواد تخلیق کرنے والے افراد بھی اس کے اہم حصہ ہیں۔ انہیں اپنی آمدنی پر ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

بینک ٹرانزیکشنز اور ڈیٹا: ایف بی آر نے یوٹیوبرز کے بینک اکاؤنٹس، ادائیگیوں اور دیگر مالی معاملات کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آمدنی کو صحیح طریقے سے ظاہر کیا جا رہا ہے یا نہیں۔

ممکنہ اثرات:

یوٹیوبرز کو اپنی آمدنی کو دستاویزی شکل میں ثابت کرنے کی ضرورت ہوگی۔

وہ یوٹیوبرز جو ابھی تک ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں، انہیں نوٹس مل سکتے ہیں۔

ڈیجیٹل معیشت کو مزید منظم کرنے میں مدد ملے گی۔

یہ اقدام حکومت کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا اور ٹیکس چوری کو کم کرنا ہے۔