جنات کی مسجد اقصی میں بنائی گئی خلائی سرنگ
حیرت انگیز معلومات
کیا حضرت سلیمان اس سرنگ سے خلائی مخلوقات سے ملتے تھے؟اس کے بارے میں ھم اس ارٹیکل کے آخر میں بیان کریں گے
حضرت سلیمان کی قبر مبارک کہاں ہے؟
حضرت سلیمان علیہ السلام کی نعش زمین پر کچھ عرصہ کے لیے موجود رہی جو کہ سڑنے گلنے سے محفوظ رہی۔اپکی وفات یروشلم , فلسطین ، اسرائیل میں ھوی حضرت سلیمان علیہ السلام کی عمر شریف ۵۳ سال کی ہوئی۔ ۱۳ برس کی عمر میں آپ کو بادشاہی ملی اور چالیس برس تک آپ تختِ سلطنت پر جلوہ گر رہے آپ کا مزار اقدس بیت المقدس میں ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کی قبر مبارک بیت المقدس میں ہے۔
مسجد اقصی کی تعمیر جنات نے کب اور کیسے کی
اس کا تعلق پیغمبروں کے معبودوں نے اور دونوں کے عروج سوال سے ہیں اسی مسجد کی طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنے صحابہ کرام کے ساتھ تقریبا ڈیڑھ سال تک رخ کر کے نماز ادا کرتے رہے لوگوں کو یہ پیغام ملا کہ اسلام کوئی نیا دن نہیں ہے بلکہ یہ دن ابراہیم کی ہی ایک ہے واقعہ معراج بھی اسی بات کی دلیل تھی کہ یہ مسجد کتنی اہمیت کی حامل ہے جہاں پر تمام انبیاء کرام نے اپ علیہ السلام کی امامت میں نماز ادا فرمائی الغرض یہ مسجد دنیا کے تین بڑے مذاہب کے لیے کافی اہمیت کی حامل ہے اور تمام انبیاء کرام کم از کم بھی رہ چکی ہے
زمین پر سب سے پہلی مسجد کون سی تعمیر کی گئی
حضرت ابوذر فارس سے روایت ہے کہ ایک دن میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول اس زمین پر سب سے پہلی مسجد کون سی تعمیر کی گئی اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا مسجد الحرام میں نے پھر پوچھا اس کے بعد کون سے مسجد تعمیر کی گئی اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا مسجد اقصی حضرت ابوذر فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ ان دونوں کے تعمیر کے دوران کل کتنا وقفہ ہے اپ نے جواب دیا 40 سال علامہ کرام اور مفسرین کی ایک بڑی جماعت اس بات پر متفق ہیں کہ مسجد اقصی کی تعمیر سب سے پہلے حضرت ادم علیہ السلام نے کی تھی اور پھر اس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دوبارہ اس کی تعمیر کروائی
اس کے بعد یہ مسجد مختلف ادوار میں مختلف انبیاء کرام کا مسکن رہے ابن ہشام اپنی تاریخ میں لکھتے ہیں کہ جب بنی اسرائیل فلسطین میں مضبوط ہوئے اور ان کی ریاست وہاں پر قائم ہو گئی تو حضرت داؤد علیہ السلام نے بیت المقدس کی دوبارہ سے تعمیر کرنے کا ارادہ فرمایا
حضرت داؤد علیہ السلام چاہتے تھے کہ اس مرکز پر ایک ایسی عظیم اور علی شاہ عبادت تیار کی جائے جو کہ مسلمانوں کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہو لہذا اپ نے مسجد کی تعمیر کا کام شروع کیا لیکن اپ اپنی اس ساری زندگی میں اس کی تعمیر کا کام مکمل نہیں کر سکے اور بیت المقدس کی دیواریں بھی کچھ یہ بلندی تک پہنچی تھی کہ اپ علیہ السلام کا وصال ہو گیا
اس کے بعد حضرت داؤد علیہ السلام کے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس کی تعمیر کا ذمہ لیا اور اپ نے اپنی تخت نشینی کے ڈھائی سال بعد اس مسجد کی تعمیر کا کام شروع کروایا
حضرت سلیمان علیہ السلام اللہ تعالی کے اجلی القدر پیغمبر تھے جن کے سلطنت مشرق سے مغرب تک پھیلی ہوئی تھی اللہ تعالی نے انسانوں کے ساتھ ساتھ ترند پرند جنات اور حیوارات سب ان کتابیں کر رکھے تھے چنانچہ جنات بھی حکومتی امور میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے حکم کی تعبیر کیا کرتے تھے بڑے بڑے کام منٹوں میں سر انجام دے دیتے تھے لہذا جب حضرت سلیمان علیہ السلام نے انسانوں اور جنات کو یہ تعمیر جلد سے جلد کرنے کا حکم دیا اس سلسلے میں 30 ہزار افراد پہاڑوں سے پتھر تراشتے تھے
ہزار ستر ھزار ھا تھی اور اونٹ ان پتھروں کو پہاڑوں سے نیچے لے کر اتے تھے اور ایک لاکھ افراد ان بکروں کو تراشنے کا کام کیا کرتے تھے جبکہ جنات دور دراز کے کانوں سے یاقوت زمر سونا اور چاندی ڈھونڈ کر لایا کرتے تھے اس مسجد کے لمبائی 22 ہزار784 گز اور چوڑائی 455 گز تھی مسجد میں کل 684 ستون تھے اور 4 ہزار قندیلے روشن ہوا کرتے تھے جبکہ مسجد کی صفائی پر 700 افراد معمور تھے